کون دیتا ہے سہارا 

بکھرے وجود کو

اپنے دامن پر پڑے چھینٹے

خود ہی صاف کر لینا

دیکھو

یہاں سچ نہ کہنا

کسی کو اپنی

خامیاں نہ گنوانا

غلطی کر کے ڈٹ جانا

مکر جانا

مگر

سچ عیاں نہ کرنا کہ

یہاں سچائی کی سزا 

گناھ سے بڑھ کر ہوتی ہے

تم خود کو اس اذیت سے بچائے رکھنا

وہ اذیت جو آدمی کو

موت سے پہلے ہر روز مارتی رہتی ہے

کہ اذیتیں روح کا خون پیتی ہیں

یہاں جینے کو منافقت کا خول پہننا لازم ہے

کہ انسان کے اندر

جھانکنے کی زحمت کون کرتا ہے

سطحی باتیں ہوتی ہیں

خول پر خول چڑھا بیٹھے ہیں

اپنے بھی خنجر اٹھائے کھڑے ہیں

پھر تجھ پر بھی لازم ہے 

 کنارہ کر

امید نہ رکھ

خاک ڈال 

آگے بڑھ۔۔۔!!


_____🖋فرزانہ شاھ

#UrduPoem


Comments

Popular posts from this blog

A long-lost half

There's memory of you in my heart