نہ حرث مال و دولت کا
نہ خواب سجائے محلوں کے
نہ پریوں جیسی دکھتی وہ
نہ زلف اس کے اسیری
نہ نین مقناطیسی ہیں
نہ چال میں اس کی لچک کوئی
پھر بھی دل کو بھائی ہے
وہ لڑکی عجب کہانی ہے
ہے پھولوں سے پیار اسے
مسکرانہ جس کی عادت ہے
کس خوبی سے چھپائے وہ غموں کو
جیسے ہو نہ آشنا زمانے سے
نہ رنج و ١لم کی بات کرے نہ مسیحا بننا چاہے
وہ لڑکی ہوائوں جیسی ہے
چھو کے تن کو گزرے جب
اک راحت سی دے جائے
فرزانہ شاھ
#UrduPoem
Comments
Post a Comment