راستہ جو محبت کو جاتا ہے،
ب سے شروع لا پہ ختم ہوتا ہے۔
ب سے بے غرض،
ب سے بے لوث،
ب سے با وفا،
ب سے با ادب،
ب سے با حیا،
ب سے با تدبیر،
ب سے با مراد،
ب سے بارآور۔
ب سے بد باطن جو ہوا،
ب سے بدنصیب ہوا۔
ب سے بازی گری نہیں چلتی،
ب سے پھر بخشی نہیں ملتی۔
یہاں ب سے بت تراشی بھی ہے،
ب سے باخبر بن۔
بخدا بخل نہ کر،
بت کدے سے نکل۔
ب سے بس چلتا رہہ،
کہ لامکاں بے ماوراہ نشاں ہے۔
ب سے باشندہ محبت بن،
ل سے لامکاں ہو جا۔
۔۔۔۔۔۔🖋فرزانہ شاھ
#UrduPoem
Comments
Post a Comment